حوزہ نیوز ایجنسیl
منظوم ترجمہ:حجۃ الاسلام والمسلمین مولانا سلمان عابدی
عہد نامہ مالک اشتر، من جملہ ان مکتوبات میں سے ہے جسے امام علی(ع) نے مالک اشتر کو مصر کی گونری پر منصوب کرنے کے بعد انہیں حکمرانی کے آداب و اصول کی طرف متوجہ کرتے ہوئے تحریر فرمایا ہے،یہ عہدنامہ، امام علی(ع) سے منسوب مفصل ترین مکتوبات میں سے ایک ہے اور دنیا کی کئی زندہ زبانوں میں اس کا ترجمہ اور شرح منظر عام پر ہے،البتہ اردو زبان کا دامن اسکے منظوم ترجمے سے خالی تھا لیکن بحمد اللہ نہج البلاغہ کا مکمل منظوم ترجمہ اور ساتھ ہی عہد نامہ مالک اشتر کا منظوم ترجمہ شاعر و خطیب، ادیب و محقق حجۃ الاسلام والمسلمین مولانا سلمان عابدی کے رشحات قلم اور فکر رسا کا انمول شاہکار بن کر ہمارے سامنے ہے جسے یہاں قسط وار پیش کیا جاتا ہے۔
قسط دہم
پانچواں طبقہ
" تجار"
کرو پھر فکر تم تجار کی اور اہل صنعت کی
اور ان سے اچھے برتاو کی لوگوں کو نصیحت بھی
وہ چاہے اک جگہ رہ کر تجارت کرنے والے ہوں
یا وہ پھیری لگاتے ہوں یا محنت کرنے والے ہوں
یہی وہ لوگ ہیں جو منفعت کا اک ٹھکانہ ہیں
ضروریات کی تکمیل کا جو اک وسیلہ ہیں
یہ دور افتادہ جگہوں یعنی بحر و بر میں جاتے ہیں
ضروری چیزوں کو کوہ و بیاباں سے یہ لاتے ہیں
جہاں تک عام لوگوں کی رسائی ہو نہیں سکتی
جہاں تک جانے کی ہمت بھی لوگوں میں نہیں ہوتی
یہ اہلِ امن ہیں جن سے کوئی فتنہ نہیں ہوتا
یہ اہلِ صلح ہیں شورش کا اندیشہ نہیں ہوتا
تمہارے سامنے رہتے ہوں یا پھیلے ہوں شہروں میں
تمہارا فرض ہے رکھا کرو تم ان کو نظروں میں
اور انمیں یاد رکھو ایسے بھی " منحوس " ہوتے ہیں
جو بیحد اوچھے ہوتے ہیں بڑے کنجوس ہوتے ہیں
حصولِ نفع کو جو مال اپنا روک لیتے ہیں
اور اونچے دام بھی ان کے معین خود ہی کرتے ہیں
عوام الناس کا جس سے بڑا نقصان ہوتا ہے
حکومت خوار ہوتی ہے بُرا سلطان ہوتا ہے
لہذا لوگوں کو مالک ذخیرہ کرنے سے رو کو
کہ پیغمبر نے روکا ہے یہ ان کا قول ہے دیکھو
صحیح میزان کے ساتھ خرید و فروخت میں سہولت ضروری ہے اور وہ قیمت معین ہو جس سے نہ بیچنے والے کو نقصان ہو اور نہ خریدنے والے کو خسارہ ہو۔
تمہارے منع کرنے پر بھی کوئی مال کو روکے
تو تم اسکو سزا دو پر نہ گذرو اسمیں بھی حد سے
چھٹا طبقہ
" فقراء و مساکین"
پھر اُس طبقے کےبارے میں ڈرو جو سب سے نچلا ہے
جو مسکینوں کا محتاجوں کا معذوروں کا طبقہ ہے
نہ جن کا کوئی ملجا ہے نہ جن کا کوئ ماوا ہے
جو بیکس ہے جو بے بس ہے جو پست و بے سہارا ہے
اور اس میں مانگنے والوں کی مالک اک جماعت ہے
وہ غیرت والے بھی ہیں مانگنا ہی جن کی صورت ہے
خدا نے ان کے جس حق کا تمہیں نگراں بنایا ہے
حفاظت تم کرو اس کی تمہارا یہ فریضہ ہے
اور ان کے واسطے اک حصہ بیت المال میں سے دو
اور اک حصہ تو ہر اک شہر کے اُس غلے میں بھی ہو
جو اسلامی زمینوں کی غنیمت سے نکلتا ہے
اور اس میں سب برابر ہیں ہر اک کا ایک حصہ ہے
وہ چاہے دور والا ہے کہ وہ نزدیک والا ہے
خدا نے سب کا اے مالک تمہیں نگراں بنایا ہے
لہذا مال کی سرمستی سے غافل نہ ہو جانا
تکبر میں نہ پڑ جانا رعونت میں نہ کھو جانا
بڑے کاموں کو تم انجام دے کر بھولو مت یہ بھی
تباہی چھوٹے کاموں کی کبھی بخشی نہیں جاتی
لہذا ان کی جانب سے نہ نظروں کو ہٹانا تم
تکبر کی بنا پر منہ نہ اپنا موڑ لینا تم
اور اُن بد حال لوگوں پر بھی تم رکھا کرو نظریں
کہ جن کو دیکھنے سے بھی کراہت کرتی ہیں آنکھیں
جو تم تک آ نہیں سکتے جو ٹھکرائے ہوئے ہوں گے
حقارت کی نگاہوں سے جنہیں سب دیکھتے ہوں گے
تم ایسے لوگوں کی ان پر مقرر کردو نگرانی
بھروسے والے ہوں ، دل میں ہو جنکے خوفِ ربانی
جو پہنچاتے رہیں تم تک سبھی حالات کو مالک
اور ان کے واسطے ایسا عمل انجام دو مالک
کہ جس سے رکھسکو محشر کےدن حجت کو تم اپنی
خدا کے سامنے دکھلا سکو اپنی سبکدوشی
کمی ہرگز نہ کرنا ان کی تم امداد و نصرت میں
یہی انصاف کے محتاجِ اصلی ہیں رعیت میں
اگرچہ حق ہیں گردن پر تمہاری سارے لوگوں کے
کہ جن سے عہدہ بر آ ہوکے ہی تم سرخرو ہو گے